Posts

Showing posts from May, 2020

نیند کی کمی، وجوہات اور اثرات

Image
نیند کی کمی، وجوہات اور اثرات صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ایک مکمل اور بھرپور نیند نہایت اہم ہے۔ یہ یادداشت کو مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ جسم کے مختلف اہم حصوں کو بھی بحال کرتی ہے۔ اس کے علاوہ نیند کی بہتر فراہمی انسانی ٹشوز، پٹھوں اور ہارمونز کی ترکیب میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کتنی دیر کے لیے سونا صحت کی لیے اچھا یا برا ہو سکتا ہے؟زیادہ سونا یا کم سونا، دونوں ہی صورتیں صحت کی لیے نقصان دہ ہوتی ہیں۔ جہاں بالغ لوگوں کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے وہیں ایک نومولود کو تقریباً 11 سے 12 گھنٹے کی، سکول جانے والے بچوں کو 9 سے 11 گھنٹے کے درمیان جبکہ نوجوانوں کو 8 سے 10 گھنٹے تک کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ کم عمر افراد کیلئے بھر پور نیند بہت اہمیت کی حامل ہے۔یہ بھی پڑھیں: اکثر اوقات رات کو اچھی طرح سونے کے باوجود دن میں نیند کے جھونکے آتے رہتے ہیں۔ اس حالت کو ’ ایکسیسو ڈے ٹائم سلیپینیس ‘ یعنی دن کو اضافی خمار بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے مراد دن میں ضرورت سے زیادہ نیند آنا ہے۔ اس صورتحال میں انسان کو نہ چاہتے ہوئے بھی نیند کے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں، چاہے

7 seven facial care tips for men

Image
7  seven facial care tips for men Gone are the days when being unkempt was a sign of masculinity. Women desire a well-kept and groomed man, but you don't have to get mani-pedis for this. And you can find a lot of information on beauty tips for women, but beauty tips for men, well, not as much. Women are not the only one who needs a skin care regime, men, you need it too! Only cleansing and moisturizing is not enough to keep male skin healthy and clean. To avoid dry, dull and brittle skin you need to follow this easy skin care regime. We provide you with a list of beauty tips for men that can prove to be very helpful: 1. CTM IS ESSENTIAL Like women, the CTM routine (cleansing, toning and moisturising) is just as important for men. They are exposed to pollution, car exhaust, cigarette smoke and other pollutants on a daily basis, which damage the skin. Also, men tend to have oilier and thicker skin than women. They need to use a good facial cleanser that works on all

قبض ختم کرنے والی عام غذائیں اور عادات

Image
قبض ختم کرنے والی عام غذائیں اور عادات قبض کو کئی بیماریوں کی جڑ کہا جاتا ہے اور بسا اوقات کئی افراد میں قبض اتنا شدید ہوتا ہے کہ وہ لاکھ علاج کے باوجود پیچھا نہیں چھوڑتا۔ تاہم مختلف افراد میں بیت الخلا جانے کی کیفیت مختلف ہوسکتی ہے لیکن جب جب آپ کے معمول متاثر ہوں اور لاکھ کوشش کے باوجود بھی رفع حاجت میں تکلیف ہو تو یہ کیفیت قبض کو جنم دیتی ہے۔ ذیل میں بعض عادات اور غذائی معمولات بتائے جارہے ہیں جنہیں اپنانے سے قبض کی شکایت دور کی جاسکتی ہے۔ ورزش یا چہل قدمی بات ثابت ہوچکی ہے کہ ورزش پورے جسمانی نظام اور ہاضمے پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ تیز قدموں سےچہل قدمی اور دیگر ورزشیں آنتوں اور معدے کی حرکات میں مدد دیتی ہے ۔ اس عمل سے جسم سے فاصد مواد خارج کرنے میں بہت مدد ملتی ہ۔ پرسکون رہیں رفع حاجت کے وقت پرسکون رہیں اور اعصاب کو مزید متاثر نہ کیجئے۔ پاکستان اور ہندوستان میں رفع حاجت کے وقت جس انداز میں بیٹھا جاتا ہے اسے اسکواٹنگ کہتے ہیں۔ بیت الخلا میں اس طرح بیٹھنے کا عمل بھی قبض دور کرتا ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے آنتوں اور معدے پر خاص دباؤ بڑھتا ہے ج

فرحت بخش تربوز میں چھپے صحت کے خزانے

Image
فرحت بخش تربوز میں چھپے صحت کے خزانے تربوز موسمِ سرما کی ایسی سوغات ہے جس کا جتنا شکر کیا جائے کم ہے۔ یہ سستا اور لذیذ پھل گویا ایک جانب تو گرمیوں کے لیے ایک تحفہ ہے جبکہ دوسری جانب ہمارےجسم کے لیے قیمتی اجزا سے بھرپور بھی ہے۔ روایتی طب اور جدید میڈیکل سائنس دونوں ہی تربوز کی اہمیت کا اعتراف کرتی ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ تربوز میں کون سے اجزا ایسے ہیں جو ہمارے جسم کے لیے مفید ہے اور ہمیں بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں۔ پانی اور قیمتی اجزا تربوز 90 فیصد تک پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور اس کے نرم لذیذ گودے میں وٹامن اے، وٹامن بی کی کئی اقسام، وٹامن سی ، امائنو ایسڈز، لائسوپین اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ ایک کپ تربوز کے ٹکڑوں میں کل 40 کیلوریز ہوسکتی ہیں۔ اس میں موجود انٹٰی آکسیڈنٹس جسمانی ٹوٹ پھوٹ کو خلوی سطح تک روکتے ہیں اور سرطان سےبچاتے ہیں۔ امائنو ایسڈ کو پروٹین کی اینٹیں کہا جاتا ہے اور اس میں موجود امائنوایسڈ جسمانی تعمیر کرتے ہیں۔ تربوز میں سرخ رنگت لائسوپین کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ کیمیکل جسم کو تندرست رکھتے ہوئے

ذیابیطس میں کونسے پھل کھائے جائیں

Image
ذیابیطس میں کونسے پھل کھائے جائیں . ذیابیطس کے مریضوں کو کھانے پینے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اکثر وہ میٹھے کی طلب میں بد احتیاطی کر بیٹھتے ہیں، جو ان کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہے ۔تاہم ،قدرت نے پھلوں کی صورت ہمیں میٹھے کا متبادل دیا ہے ۔امریکن ڈائیبٹیس ایسوسی ایشن (ADA) مشورہ دیتی ہے کہ ذیابیطس کا مریض ہر قسم کا پھل کھا سکتا ہے ، سوائے اس کے جس سے مریض کو الرجی ہوتی ہو ۔ 2014ء میں شائع ہونے والے برٹش میڈیکل جرنل سے پتہ چلتا ہے کہ جتنا زیادہ آپ پھل کھائیں گے ،آپ کو ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کا خطرہ اتنا ہی کم ہو گا۔ اس ضمن میں تازہ پھل اور ان کا رس فائدہ مند ہوتا ہے ،پروسیسڈ پھل یا پھلوں کے مصنوعی مشروبات سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے ۔آئیں دیکھیں، ذیابیطس کے مریض کونسے پھلوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ بیریز ADAکے مطابق بیریز (رس بیریز ،بلو بیریز اور اسٹرا بیریز) ڈائبیٹک سپر فوڈ ہیں کیونکہ ان میں موجود کئی اقسام کے وٹامنز اور فائبر ذیابیطس کے مریضوں کی صحت پر بہتر اثر چھوڑتے ہیں ۔ماہرین بیریز کو ایک بہترین اینٹی آکسیڈنٹ قرار دیتے ہیں ،اسی لئے ذیابیطس کے

اسٹیم سیل سے گنج پن سے متاثرہ افراد میں بالوں کی دوبارہ افزائش میں کامیابی

Image
اسٹیم سیل سے گنج پن سے متاثرہ افراد میں بالوں کی دوبارہ  افزائش میں کامیابی جنوبی کوریا: خلیاتِ ساق یا اسٹیم سیل ہرطرح کے خلیات میں ڈھلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اب ان کی بدولت عام گنج پن دور کرنے اور بالوں کی دوبارہ افزانش میں قابلِ قدر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ جنوبی کوریا کے ماہرین نے اسٹیم سیل سے عام گنج پن دور کرنے کے تجربات کئے ہیں تاہم یہ محدود پیمانے پر ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بالوں کی افزائش کو دیکھا اور محسوس کیا جاسکتا ہے۔ اس میں اٹکل میں بعض افراد کو منتخب کیا گیا ہے اور پلے سیبو کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔ اس علاج کو ’ اسٹیم سیل ٹاپیکل سلوشن ‘ کہا گیا ہے جس کی بدولت خواتین اور مرد حضرات کے بال اگنے لگے ہیں۔ جنوبی کوریا کے ماہرین نے کہا ہے کہ یہ طریقہ علاج بالکل محفوظ ہے اور اس کے کوئی ضمنی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ پوری دنیا میں گنج پن کی عام کیفیت کو اینڈروجینک ایلوپیشیا ( اے جی اے) کہا جاتا ہے اور 50 برس کے مرد اور عورتوں کی نصف تعداد اس کی شکار ہوجاتی ہے۔ پہلے بال باریک ہونے لگتے ہیں اور اس کےبعد گرنے سے سر پر گنج پن پھیلنا شروع ہوجاتا ہے۔