کرونا وائرس کی تباہ کاریاں
کرونا کے ساتھ ساتھ ہمیں خوف اور مایوسی سےبھی لڑنا
ہے،میڈیا اور سیاستدانوں اور تما م اہل
عقل اور باشعور ممالک کو یہ بات مد نظر رکھنی چاہیے کے کہیں یہ دنیا کا اختتام تو
نہیں ،
اس مہلک مرض کی وجہ سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں اور اس کے سامنے بے بس
اوراب تک کی ہونی والی پیش رفت میں ناکامی اس بات کا ثبوت ہےکہ اللہ ہم سب سے
ناراض ہے
اور اس کو راضی کرناہے،آبھی تک کسی بھی ترقی یافتہ ملک نے یہ خوشخبری اپنی بے بس عوام او ر ساتھپوری دنیا کو نہیں دی کہ اس کرونا وائرس کی ویکسن بنانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔یہایک چیلنج ہے اور اس سے نکلنا ا ب تک نا ممکنات میں سے ایک ہے۔ سائیسندانوں کی شب
روز انتھک محنت رنگ لانے کو ہے اور اس کروناوائرس سے نجات کا زریعہ منظرعام پر آنے
کو ہے ۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شرح اموات اس قدرزیادہ ہے کہ عقل کل یہ بات
ماننے کو تیارنہیں کے کہاں گئی وہ ترقی اور تجربات جو اپنے ہی ملک میں رہنے والوں
کی زنذگیو ں کو محفوظ نہ بنا سکے ۔ا ک نظر اگر ترقی یافتہ ممالک کی طرف ڈالی جائے
تو امریکہ جو خود ایک سپرپاور کے طور پر ایک خوف کی علامت سمجھا جاتا رہا اج
کرونا وائرس کی سب سے بڑی منڈی بن چکا اور دنیا میں سب سے زیادہ کرونا
وائرس کے مرض میں مبتلا لوگ اس کے دامن میں علاج اور لوگوں کی محبت کے طلب گار ہے
اور انسان ایک دوسرے سے دور بھاگنے میں لگے ہیں اس کے بعد اٹلی جہاں اب تک کی ہونے
والی ہلاکتوں کی تعداد دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔مغربی ممالک اس وائرس میں بڑی طرح
پھنس چکے اور اس چھٹکارا حاصل کرنے کا کوئی رستہ ہے کہ نہیں یہ وہ خود نہیں جانتے
۔ اور اس کے ساتھ مسلم ممالک بھی اس آفت سے محفوظ نہ رہے سکے ، اگر ہم بات کر
سعودی عرب کی تو مسلم دنیا کے لیے قدر اور محبت کی نگاہ سے لازوال اس کی روح زمیں
سے انمو ل رشتہ اس وقت ایک جھٹکے سے کم نہ تھا جب مسلم دنیا کے مسلمانوں کو عمرہ
کی آدائیگی سے بھی روک دیا گیا اور اب مسلمانوں کے عظیم اور مقدس اسلامی رکن حج
کی آدائیگی بھی مشکل نظر آتی ہے۔ اس مشکل کی گھڑی میں تمام عالم اسلام اور دنیا کے
سب ممالک ایک اتحاد اور تعاون کے ساتھ اس کرونا وائرس سے جنگ لڑنی ہے اس میں جیت
کسی ایک کی نہیں سب کی مشترکہ جیت ہوگی، لاک
ڈاؤن ۔کرفیو۔اور نہ جانے کون کون سے حربے استعمال کرنے کہ باوجود بھی اس سے ہونے
والی اموات پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
تاہم کرونا
وائرس کو اپنے اعصاب اور حواس پر طاری نہیں کرنا چاہیے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کو
اپنے حواس پر طاری کر نے کے بعد ہم ایک زندہ لاشوں کے شہر نہ آباد کر دے۔ یہ کوئی
پہلی آفت تو نہیں جو عالم انسان پر آئی ہے اس سے پہلے بھی نہ جانے کتنی بڑی آفات
اور تبا ہ کن حالات کا سامنا رہا ہے، مگر آفات ختم ہوگئیں اور انسان جیت گیا۔ اس
کرونا وائرس کو شکست دے کر ہم ایک بارپھر سے اپنی نارمل زنذگی میں لوٹیں گے۔اس بات
کا ہمیں یقین ہونا چاہیے اور اس امید کو ہر صورت زندہ رکھنے کی ضرورت ہے آزمائش کی
اس گھڑی میں ہمارے اندر پہلے سے بھی زیادہ
حوصلہ پیدا ہونا چاہیے ۔اس دنیا کی قوموں نےبڑے بڑے سانحات اور واقعات کا مقابلہ
دلیری اور ہمت سے کیا ہے زلزلے ہو دہشت گردی کے واقعات ہو سونامی کی تباہی ہو سب
آفات کا مقابلہ کرنے کے بعد ایک عظیم قوم اور ملک بن کے دنیا کے سامنے خود کو پیش
کیا۔
ہم سب کی دعا ہے
کہ کرونا وائرس کے اس موزی مرض اورد ہشت سے نجات مل جائے اور عالم دنیا میں اتفاق
اور محبت کو پروان چڑھائے۔اور ایسی ناگہانی آفات میں ایک قوم اور جان ہو کر لڑنے
کا حوصلہ اور عظم قائم رہے،
Comments
Post a Comment